🌴 سوچوں کے جزیرے سے/ From the Island of Thoughts Final Part
(کہانی کا ایسا انجام جو دل کا دروازہ کھولتا ہے۔)**
جزیرے کا راستہ سنہری ہوگیا۔
نایلا، زویرا اور روشنی کے دروازے سب ایک قطار میں تھے۔
“یہ دروازہ تمہیں واپس لے جائے گا،”
نایلا نے کہا۔
“واپس؟” میں نے حیرانی سے پوچھا۔
“ہاں… لیکن اس دنیا میں نہیں۔
واپس اس زندگی میں…
جہاں تم نے ہار مان لی تھی۔
جہاں تمہارا جسم بے ہوش پڑا ہے۔”
ایک زلزلہ دل میں آیا۔
“میں… بے ہوش ہوں؟”
زویرا نے نرمی سے کہا:
“تم حادثے کے بعد کومہ میں ہو۔
یہ جزیرہ تمہاری روح کا سفر تھا—
جو تمہیں ٹوٹے ہوئے سے مکمل بنانے کے لیے تھا۔
جس نے تمہیں تمہاری کمزوری، خوف، زخم اور سچ دکھایا۔
اب فیصلہ تمہارا ہے…
کیا تم واپس جانا چاہتے ہو؟”
دروازہ چمکنے لگا۔
میں نے دور کہیں اپنی دنیا کی آوازیں سنیں:
“سانس بحال ہورہی ہے…”
“پریشر واپس آرہا ہے…”
“شاید مریض جاگ جائے…”
میرے اندر ایک طاقت اُبھری۔
وہ طاقت جو میں نے اس سفر سے پائی تھی۔
میں نے مسکرا کر کہا:
“میں واپس جانا چاہتا ہوں…
لیکن اب پہلے والا انسان نہیں بنوں گا۔
اپنے سچ کے ساتھ زندہ رہوں گا۔”
نایلا نے پہلی بار انسانی مسکراہٹ دی۔
“تو پھر جاؤ…
اور یاد رکھو:
جزیرے پر آنے والا کبھی پہلے جیسا نہیں رہتا۔”
میں نے دروازے میں قدم رکھا۔
روشنی پھٹ کر ہر طرف پھیل گئی۔
آوازیں گونجیں۔
میرا دل تیز دھڑکا۔
اور اگلے لمحے…
میں نے اپنی آنکھیں کھول دیں۔
ہسپتال کی سفید روشنی،
ڈاکٹروں کی حیران آوازیں،
اور میرے اپنے جسم کا دوبارہ زندہ ہونا۔۔۔
Pure & Pure Alkaline Water
کھارے اور میٹھے پانی کے لیے نیچر منرل واٹر پلانٹ
Free Installation in Karachi
میں واپس آ چکا تھا۔
خود کو پورا کر کے۔
سوچوں کا جزیرہ ختم ہو چکا تھا…
لیکن میری نئی زندگی اب شروع ہوئی تھی۔

Post a Comment
Post a Comment
"We love hearing from you! Please keep comments respectful and on-topic. 😊"