**"وہ ہاتھ جو ہمیشہ تھامتے رہے"**
***
**اسکول کا اینوول ڈے(سالانہ دن)**'
عمر نے آج اپنی زندگی کی سب سے بڑی شام دیکھی۔ اس کا بیٹا احمد اینوول ڈے میں اسٹیج پر ڈانس کر رہا تھا۔ سارا اسکول تالیاں بجا رہا تھا۔ لیکن عمر کی نظر صرف ایک شخص پر تھی - اس کی معذور ماں جو وہیل چیئر پر بیٹھی اپنے پوتے کو دیکھ رہی تھیں۔
**ایک پرانا وعدہ**
عمر کو اپنا بچپن یاد آیا جب وہ خود سکول میں تھا۔ اس کی ماں، عائشہ، ایک چپراسی کی بیٹی تھیں جنہوں نے اپنے شوہر کے انتقال کے بعد تنہا عمر کو پالا تھا۔ وہ صبح چار بجے اٹھتیں، گھروں میں کام کرتیں، شام کو عمر کو پڑھاتیں۔
ایک رات عمر نے دیکھا کہ ماں کے ہاتھوں پر چھالے پڑے ہیں۔
"ماں، آپ ہاتھوں پر کپڑا کیوں نہیں باندھ لیتیں؟" عمر نے پوچھا۔
ماں نے مسکراتے ہوئے کہا: "بیٹا، جب تو ڈاکٹر بن جائے گا، تو میرا درد دور کر دے گا۔"
**وہ دن**
عمر نے ڈاکٹر بننے کے لیے دن رات ایک کر دیے۔ ماں نے اپنے زیور بیچ کر اس کی فیس بھری۔ جب عمر نے ڈاکٹری کی ڈگری حاصل کی، اس دن ماں کی آنکھوں میں وہ چمک تھی جیسے اسے پورا آسمان مل گیا ہو۔
**اچانک موڑ**
عمر کی پریکٹس چل نکلی تھی۔ ایک دن ماں گھر میں گر گئیں۔ ڈاکٹر نے بتایا کہ انہیں فالج ہو گیا ہے اور وہ ہمیشہ کے لیے وہیل چیئر پر ہی رہیں گی۔
عمر نے اپنی ماں کو گود میں اٹھایا اور کہا: "ماں، اب میری باری ہے تمہیں سنبھالنے کی۔"
**ایک رات کا واقعہ**
ایک رات عمر نے دیکھا کہ ماں کی آنکھیں بند ہیں لیکن ان کے ہاتھ ہوا میں کچھ تھامنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
"ماں، آپ ٹھیک ہو؟" عمر نے پوچھا۔
ماں نے آنکھیں کھولیں: "بیٹا، میں خواب دیکھ رہی تھی کہ میں تیرے بچپن کے ہاتھ تھامے ہوئے ہوں۔"
**ایک انکشاف**
عمر نے اپنی ماں کے لیے ایک جدید وہیل چیئر ڈیزائن کی جس میں ہاتھوں کو سہارا دینے کے لیے خاص انتظامات تھے۔ جب وہ وہیل چیئر لے کر آیا تو ماں کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
"بیٹا،" وہ بولیں، "تم نے میرا خواب سچ کر دکھایا۔ تمہاری طرح کا بیٹا پانا ہی میری زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔"
**سبق**
آج جب احمر اسٹیج سے اتر کر اپنی دادی کے پاس آیا تو اس نے ان کے ہاتھ چومے۔ عمر نے اپنے بیٹے کو بتایا
"بیٹا، یہ ہاتھ وہ ہیں جنہوں نے نہ صرف مجھے بلکہ ہماری تین نسلوں کو سنبھالا ہے۔ ماں کے ہاتھ کبھی تھکتے نہیں، وہ تو بس محبت بانٹتے ہیں۔"
***
**آخری بات**
*"ماں کی قربانیاں کبھی ضائع نہیں جاتیں۔ وہ بیج کی مانند ہیں جو آنے والی نسلوں میں پھل دیتے ہیں۔ ماں کا ہاتھ پکڑنا محض ایک فعل نہیں، بلکہ پوری کائنات کو تھامنے کے برابر ہے۔"*

Post a Comment
Post a Comment
"We love hearing from you! Please keep comments respectful and on-topic. 😊"