**"وہ آنسو جو ماں نے چھپائے رکھے"**
***
**خالی دسترخوان**
سارہ سکول سے واپس آئی تو گھر میں سناٹا تھا۔ باورچی خانہ سرد پڑا تھا۔ ماں کے بغیر گھر ایک ایسے جہاز کی مانند تھا جس کا کوئی کپتان نہ ہو۔ ماں کے انتقال کو تین مہینے گزر چکے تھے، مگر سارہ کا دل ابھی تک انہیں ماننے کو تیار نہ تھا۔
**ایک پرانا تھیلا**
ماں کے کمرے کی صفائی کرتے ہوئے سارہ کو الماری کے نیچے ایک پرانا تھیلا ملا۔ اس میں کپڑوں کے نیچے ایک ڈائری چھپی ہوئی تھی۔ ڈائری کے پہلے صفحے پر لکھا تھا: "میری بیٹی سارہ کے لیے"
** ڈائری کے ورق**
سارہ نے ڈائری پڑھنی شروع کی
*"آج سارہ کا پہلا دن تھا سکول۔ وہ روئی تو میں بھی روئی۔ باہر مسکرا رہی تھی، اندر سے ٹوٹ رہی تھی۔"*
*"آج سارہ بخار میں تپ رہی تھی۔ میں نے ساری رات جاگ کر اس کا منہ دیکھا۔ خدا سے دعا کی کہ اس کی تکلیف مجھے دیدے۔"*
*"آج سارہ نے پہلی بار مجھ سے جھگڑا کیا۔ میرا دل چاہا کہ اسے گلے لگا لوں، پر میں نے چپ رہنا بہتر سمجھا۔ رات کو اس کے سونے کے بعد اس کے کمرے میں جا کر روی۔"*
**ایک خوفناک راز**
ڈائری کے آخری صفحات نے سارہ کے رونگٹے کھڑے کر دیے
*"ڈاکٹر نے کہا ہے کینسر ہے۔ سارہ کے امتحان قریب ہیں۔ اسے نہیں بتاؤں گی۔ وہ پڑھائی پر دھیان نہ دے پائے گی۔"*
*"آج علاج کے لیے پیسے چاہیے تھے۔ سارہ کے نیا یونیفارم کے پیسے تھے۔ میں نے یونیفارم نہیں لیا۔ علاج کے لیے دے دیے۔ سارہ نے پرانا یونیفارم پہن کر شکایت نہیں کی۔ میری بیٹی کتنی سمجھدار ہے۔"*
*"آخری دن قریب ہیں۔ خدا سے دعا ہے کہ سارہ کے امتحان ختم ہونے تک میں زندہ رہوں۔ اسے پریشان نہیں دیکھ سکتی۔"*
** حقیقت کا انکشاف**
سارہ کو اب سب کچھ سمجھ میں آیا۔ وہ دن جب ماں نے اس کا پسندیدہ کھانا نہیں بنایا، وہ راتیں جب ماں کے کمرے سے درد کی آہٹیں آتی تھیں، وہ صبحیں جب ماں کے ہاتھ کانپتے تھے - سب کچھ اس بیماری کی وجہ سے تھا جو ماں نے چھپا کر رکھی تھی۔
** آخری تحفہ**
ڈائری کے آخری صفحے پر لکھا تھا
*"میری پیاری سارہ*
اگر تم یہ پڑھ رہی ہو تو سمجھ لو کہ میں تمہارے ساتھ نہیں ہوں۔ مجھے معاف کر دینا کہ میں نے تمہیں سچ نہیں بتایا۔ میں نہیں چاہتی تھی کہ تمہاری پڑھائی متاثر ہو۔*
*تمہیں یاد ہے جب تم چھوٹی تھیں تو کہا کرتی تھیں کہ ماں تمہیں ستارے دکھاوں؟ اب جب بھی رات کو آسمان دیکھو، جو ستارہ سب سے زیادہ چمک رہا ہوگا، وہ میری محبت ہوگی جو تمہارے ساتھ ہے۔*
*تمہاری ماں"*
**نیا عہد**
سارہ نے ڈائری سینے سے لگا لی۔ اس کی آنکھوں سے آنسوؤں کی بارش تھمی نہیں رہی تھی۔ اس نے عہد کیا کہ وہ اپنی ماں کی طرح مضبوط بنے گی۔
اس رات جب سارہ نے آسمان کی طرف دیکھا تو ایک ستارہ بہت چمک رہا تھا۔ اسے لگا جیسے اس کی ماں اسے مسکرا کر کہہ رہی ہو: "میں ہمیشہ تمہارے ساتھ ہوں۔"
***
**سبق**
*"ماں کی محبت وہ بہتی ہوئی ندی ہے جو کبھی خشک نہیں ہوتی، وہ سورج ہے جو کبھی ڈوبتا نہیں، اور وہ ہوا ہے جو ہمیشہ چلتی رہتی ہے۔ ماں کے آنسو چھپانے کی قربانی ہی درحقیقت اس کی محبت کی سب سے بڑی نشانی ہے۔"*
لیبلز
سچی کہانیاں، سبق آموز کہانیاں، ماضی کے اوراق، ماں کی ممتا، ماں کی محبت،جذباتی کہانیاں،ماں کے آنسو، قیمتی موتی، محبت کی نشانی، ایک کہانی ایک افسانہ،سچے

1 Comments
😞😞👍
ReplyDeletePost a Comment
"We love hearing from you! Please keep comments respectful and on-topic. 😊"